معاملہ مندر کی تعمیر کا اور ہماری انتہا پسندی

معاملہ مندر کی تعمیر کا اور ہماری انتہا پسندی۔
https://nomanblogs.blogspot.com/2020/07/blog-post.html
اسلام آباد کے پہلے مندر کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔

ہر طرف فتووں کی بوچھاڑ ہے۔ فلاں کافر فلاں کافر۔ اپنی راےَ دینا یا کسی اقلیتی حقوق کیلےَ اپنی آواز اٹھانا ایسے ہے جیسے اپنی جان کو جوکھم میں ڈالنا۔
معاملہ مندر کی تعمیر کا ہے
اور اسلام میں کسی اقلیت کی عبادت گاہ تعمیر کرنے کی کوئی  اجازت نھی ایسا محب دین لوگوں کا کہنا ہے۔
میرے ہم وطنوں سے کچھ سوال ہیں اگر آپکا جواب ہاں ہو تو خدارا اپنی سوچ کو تبدیل کریں ہم لوگوں کی ذہنیت بہت شدت پسند ہے۔
1. پاکستان میں موجود اقلیتیں پاکستان کی برابر کی شہری حقوق رکھتی ہیں کہ نھی؟ 
2. پاکستانی اقلیتیں قانون کی پاسداری کرتی ہیں کہ نھی؟
3. اقلیتیں قانون کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے ذمے ٹیکس وغیرہ ادا کرتی ہیں کہ نھی؟
4. کیا ہندوں برادری جو ہزاروں سالوں سے سندھ اور مختلف علاقوں میں آباد ہیں وہ کوئی الگ قانون کا مطالبہ کرتی ہیں؟
5. کیا اقلیتیں "پاکستان مردہ باد" "ہندوستان زندہ باد" یا امریکہ زندہ باد کا نعرہ لگاتی ہیں؟ 
6. کیا اقلیتیں سندھ میں اکثریت میں ہونے کے باوجود مسلمانوں پر ظلم کرتی ہین؟

یہاں بات مذہب کی نہیں قومیت کی ہے۔ ان کا مذہب جو بھی ہو، وہ پاکستانی ہیں۔ ان کا بھی پاکستان پر اتنا ہی حق ہے جتنا تمہارا۔ اگر تم حکومت سے بطور مسلمان مدد مانگ سکتے ہو تو وہ کیوں نہیں مانگ سکتے۔
مذاہب انسانوں کے لیے ہوتے ہیں، ریاستوں کے لیے نہیں۔ ریاست کا کام ہے کہ وہ اپنی حدود میں رہنے والے ہر انسان کو برابر کے حقوق فراہم کرے، اب چاہے کوئی مسلمان ہو، ہندو ہو، عیسائی ہو، پارسی ہو یا کسی اور مذہب کا ماننے والا۔
لوگوں کا مسئلہ مذہب نہیں بلکہ احساسِ برتری ہے۔ ہم لوگ خود کو مسلمان ہونے کی وجہ سے دوسروں سے برتر سمجھتے ہیں حالانکہ ہمارے مسلمان ہونے میں ہمارا کوئی اختیار نہیں۔ اللہ کے فضل سے ہم لوگ مسلمان گھرانوں میں پیدا ہو گئے، بس اسی لیے مسلمان ہیں۔ ہم لوگ اپنے ملک میں رہنے والی مذہبی اقلیتوں کو خود سے کمتر سمجھتے ہیں۔ ہم لوگ اپنے لیے تو حقوق چاہتے ہیں لیکن انہیں کوئی حق نہیں دینا چاہتے۔ کسی بھی مسلمان کا دل اتنا تنگ نہیں ہو سکتا۔
جس طرح اہل مغرب ہمارے دوپٹوں اور داڑھیوں کے لیے رویے رکھتے ہیں، جسے ہم اسلامو فوبیا کا نام دیتے ہیں، اگر ہم بھی اپنے ملک میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ یہی رویہ رکھیں تو ہم میں اور ان میں کیا فرق رہ جاتا ہے؟
پاکستان کے ہندو بھی پاکستانی ہیں، جو تقسیم سے قبل ہی یہاں پر موجود ہیں، ہمیں ان کو ہندوستان سے نہں جوڑنا چاہیے۔
مندر سے اسلام کو کوئی خطرہ نہیں، کیونکہ اسلام کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ نے لی ہے اور اسے کوئی بھی ختم نہیں کرسکتا۔ اسی لیے اپنی مذہبی اقلیتوں کو کم از کم جینے دیں، انہیں وہی حقوق دیں جو آئین نےدیے ہیں، ورنہ ہم میں سے کوئی بھی یہ دعویٰ نہں کرسکتا کہ ہم ایک اچھے پاکستانی ہیں یا ایک اچھے مسلمان ہیں۔

تحریر و ترتیب 

Comments